دربھنگہ:3دسمبر(ایس او نیوز/ آئی این ایس انڈیا)آل انڈیا مسلم بیداری کارواں کے ریجنل دفتر لال باغ دربھنگہ میں کارواں کے قومی صدر نظر عالم کی صدارت میں ہنگامی نشست ہوئی جبکہ عبد القدوس ساگر نے نظامت کے فرائض انجام دیا۔ نشست میں کارواں کے نائب صدر مقصود عالم پپو خان، وجے کمار جھا، اکرم صدیقی، مرزا نہال بیگ، ہمایوں شیخ، شاہ عماد الدین سرور، سکندر خان، محمد عرش الدین دلارے وغیرہ بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ نشست میں سیوان کے سابق رکن پارلیمنٹ شہاب الدین کے معاملے میں سپریم کورٹ سے آنے والے ممکنہ فیصلے پر غور وخوض کیا گیا۔ نشست سے خطاب کرتے ہوئے نظر عالم نے کہا کہ سابق رکن پارلیمنٹ شہاب الدین کو صرف اور صرف مسلم ہونے کی وجہ سے مسلسل قید و بند کی صعوبت میں مبتلا رکھنے کی سرکاری کوششیں ہورہی ہیں اور اس کی آڑ میں بڑی ہوشیاری کے ساتھ مسلم قیادت کو مسخ کرنے کا کھیل چل رہا ہے جسے یوں ہی نظر انداز کردینا خطرناک ہوسکتاہے۔ در اصل سپریم کورٹ نے اپنے ریمارکس میں صاف کردیا ہے کہ شہاب الدین کو کہاں رکھنا ہے اس بارے میں ریاستی حکومت کا فیصلہ ہی اہمیت رکھتا ہے۔ لیکن عظیم اتحاد کے دونوں سربراہان شہاب الدین کی بڑھتی مقبولیت اور سیاسی قوت سے خوف زدہ ہیں اس لئے وہ انہیں جیل میں رکھنے کی سازش رچ رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ جب پٹنہ ہائی کورٹ نے شہاب الدین کو گیارہ سال بعد ضمانت پر رہا کیا تو یہ لوگ اسے برداشت نہیں کرسکے۔ مسٹر عالم نے مزید کہا کہ بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار اور ان کی اتحادی پارٹی آر جے ڈی کے سربراہ لالو یادو شہاب الدین کے عوامی مقبولیت سے گھبرائے ہوئے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ اگر شہاب الدین باہر رہے تو ان کے سیاسی قد کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ کیونکہ شہاب الدین غریبوں کے ہمدرد اور سبھی ذات مذاہب کے لوگوں کے ساتھ ساتھ قوم و ملت کی ترقی کے حامی ہیں۔ مسٹر عالم نے مزید کہاکہ چھ دسمبر کو سپریم کورٹ سے جو بھی فیصلہ آئے گا اس کے پیچھے حکومت بہار کا خاص رول ہوگا۔ اس لئے ریاستی حکومت کو اس سلسلہ میں اپنی منشاء واضح کردینا چائیے کہ وہ مسلم ایشو سے ہمدردی رکھتے ہیں یا ان کے خلاف جاتے ہیں۔ شہاب الدین پر سیوان میں امن و امان کو بھنگ کرنے کا الزام عائد کرنے والی ریاستی حکومت نے بیل توڑوا کر انہیں دوبارہ جیل میں ڈھکیل دیاہے۔اگرحکومت نے اس معاملے میں حق اور انصاف سے کام نہیں لیا تو پٹنہ میں منعقد ہونے والی مسلم مہا ریلا سے ان کو سبق سیکھایا جائے گا اور2019میں انہیں اقتدار سے بے دخل کرنے کی مہم شروع کی جائے گی۔ نشست میں کارواں کے ترجمان اکرم صدیقی، مرزا نہال بیگ، اکرم صدیقی اور جنرل سکریٹری وجے کمار جھا نے بہار سرکار پر مسلم مخالف ہونے کاالزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ شہاب الدین سے زیادہ بدنام لوگ کھلے عام گھوم رہے ہیں اور سرکار کو کھڑی کھوٹی سنانے سے بھی پرہیز نہیں کرتے ہیں پھر سرکار ان کے خلاف کاروائی کیوں نہیں کرتی ہے۔ اس سے صاف ہوجاتا ہے کہ شہاب الدین کومسلم ہونے کی وجہ سے سرکار جیل میں ہی رکھنا چاہتی ہے۔ اگر سرکار نے ۶/دسمبر سے قبل اس مسئلہ پر اپنا بیان نہیں دیاتوتحریک تیزکی جائے گی۔ بہار کے کونے کونے سے لوگ پٹنہ میں جمع ہوں گے اور نتیش لالو کی اقلیت مخالف پالیسی کی مخالفت کریں گے اور2019میں انہیں اقتدار سے بے دخل کیا جائے گا۔